gud
" ÛÙ… پردیسی "
جو گھر سے دÙور Ûوتے Ûیں
بÛت مجبور Ûوتے Ûیں
کبھی باغوں میں سوتے Ûیں
... کبھی Ú†Ú¾Ù¾ Ú†Ú¾Ù¾ Ú©Û’ روتے Ûیں
گھروں Ú©Ùˆ یاد کرتے Ûیں
پھر Ùریاد کرتے Ûیں
مگر جو بے سÛارا ÛÙˆÚº
گھروں سے بے کنارا ÛÙˆÚº
اÙÙ†Ûیں گھر کون دیتا ÛÛ’
ÛŒÛ Ø®Ø·Ø±Û Ú©ÙˆÙ† لیتا ÛÛ’
بڑی مشکل سے ایک کمرÛ
جÛاں کوئی Ù†Û ÛÙˆ رÛتا
نگر سے پار ملتا ÛÛ’
بÛت بیکار ملتا ÛÛ’
تو پھر دو تین ÛÙ… جیسے
ملالیتے Ûیں سب پیسے
اور آپس میں ÛŒÛ Ú©Ûتے Ûیں
Ú©Û Ù…Ù„ جÙÙ„ کر ÛÛŒ رÛتے Ûیں
کوئی کھانا بنائے گا
کوئی جھاڑو لگائے گا
کوئی دھوئے گا سب کپڑے
تو Ø±Û Ù„ÛŒÚº Ú¯Û’ بڑے سÙÚ©Ú¾ سے
مگر گرمی بھری راتیں
تپیش آلود سوغاتیں
اور اÙوپر سے عجیب کمرÛ
Ú¯Ùھٹن اور Ø+بس کا Ù¾ÛرÛ
تھکن سے Ú†Ùور Ûوتے Ûیں
سکÙون سے دÙور Ûوتے Ûیں
بÛت جی چاÛتا ÛÛ’ تب
Ú©Û Ù…Ø§Úº Ú©Ùˆ بھیج دے یارب
جو اپنی گود میں لے کر
Ûمیں Ù¹Ú¾Ù†ÚˆÛŒ Ûوا دے کر
سلا دے نیند کچھ ایسی
Ú©Û Ù¹ÙˆÙ¹Û’ پھر Ù†Û Ø§ÛŒÚ© پل بھی
مگر Ú©Ú†Ú¾ بھی Ù†Ûیں Ûوتا
تو کر لیتے Ûیں سمجھوتÛ
کوئی دل میں بÙلکتا ÛÛ’
کوئی Ù¾Ûروں سÙلگتا ÛÛ’
جب اپنا کام کر Ú©Û’ ÛÙ…
پلٹتے Ûیں تو آنکھیں Ù†ÙŽÙ…
مکان ویران ملتا ÛÛ’
بÛت بے جان ملتا ÛÛ’
خوشی مدھوم Ûوتی ÛÛ’
Ùضا مغموم رÛتی ÛÛ’
بڑے رنجور کیوں Ù†Û ÛÙˆÚº
بڑے مجبور کیوں Ù†Û ÛÙˆÚº
اوائل میں Ù…Ûینے Ú©Û’
سب اپنے خون پسینے کے
جو پیسے جوڑ لیتے Ûیں
گھروں Ú©Ùˆ بھیج دیتے Ûیں
اور اپنے خط میں لکھتے Ûیں
ÛÙ… اپنا دھیان رکھتے Ûیں
بڑی خوبصورت گاڑیاں Ûیں
Ûر طر٠خوشیاں ÛÛŒ خوشیاں Ûیں
ÛÙ… ÛŒÛاں بÛت خوش رÛتے Ûیں
جبھی تو واپس Ù†Ûیں آتے Ûیں
gud
good very nice
zabardast
بÛت اچھی نظم ÛÛ’Û” غزل Ù†Ûیں۔
اور اگر برا Ù†Û Ù…Ø§Ù†ÛŒÚº تو آخری دو اشعار تھوڑا وزن Ú©Ùˆ بے وزن کر رÛÛ’ Ûیں۔ پلیز چیک کر لیں۔
Very Nice
پھر یوں Ûوا Ú©Û’ درد مجھے راس Ø¢ گیا
zabrdast
superb.
Hum kya hain
Hmari Muhabatayn kya hain
kya chahtay hain
kya patay hain..
-Umera Ahmad (Peer-e-Kamil)